پشاور (بشکریہ سردار ایوب خان)علی اکبر جو اس وطن کے بہادر سپاہی ہیں شر پسند لوگوں کے ہاتھوں اغوا ہونے کے بعد ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے اور آخرکار بحفاظت واپس پہنچ گئے ان کی واپسی پوری قوم کے لیے خوشی اور اطمینان کا باعث ہے ہم ان کی ثابت قدمی حوصلے اور قربانی کو دل سے سلام پیش کرتے ہیں وہی اصل محافظ ہیں جو اپنی جان کی پروا کیے بغیر اس سرزمین کی حفاظت کے لیے آگے کھڑے رہتے ہیں ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے مواقع پر کچھ لوگ صرف کریڈٹ لینے کے لیے سامنے آ جاتے ہیں جبکہ اصل جدوجہد میدان میں موجود سپاہی کرتے ہیں وہی خطرات اٹھاتے ہیں وہی تکلیفیں برداشت کرتے ہیں اور وہی وطن کے لیے سینہ سپر ہوتے ہیں کامیابی کا سہرا انہی کے سر ہونا چاہیے نہ ان لوگوں کے سرجو صرف نام بنوانے کے لیے آگے آتے ہیں۔سپاہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو فرنٹ لائن پر کھڑے ہو کر عملی کردار ادا کرتے ہیں اور اپنی جان کی پروا کیے بغیر وطن کی حفاظت کا فرض نبھاتے ہیں یہی اصل محافظ ہیں جو مشکل ترین حالات میں بھی اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹتے ہمیں ہر اس سپاہی پر فخر ہے جس نے اس سرزمین کے لیے قربانی دی ہےاور اپنے وطن کے وقار کے لئے ڈٹ کر کھڑا رہا ہےاس مشکل وقت میں ایک اور شخصیت نے بھی اپنے کردار سے ثابت کیا کہ بھائی چارہ اور انسانیت کیا ہوتی ہے شعیب میر بھائ نے ہمت اور سچائی کے ساتھ اس معاملے میں بھرپور کوشش کی وہ قابل تعریف ہے وہ ہر مشکل لمحے میں علی اکبر صاحب کے ساتھ کھڑے رہے رہائی کے لیے دوڑ دھوپ کی اور واپسی کے بعد بھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑا ایسے لوگ کم ہوتے ہیں جو مشکل وقت میں آگے بڑھ کر کسی کا سہارا بنتے ہیں ساتھ ہی ہم قوم بر قمبر خیل کہ مشران کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے چترالی سپاہی علی اکبر جو کہ طالبان کے قید میں تھے اس حساس معاملے کو انتہائی دانشمندی اور جرات کے ساتھ بازیاب کرائیں بحیثیت چترالی قوم ہمارا اخلاقی اور مذہبی فرض ہے کہ ہم ان کا شکریہ ادا کریں ہم چترالی قوم ایک بار پھر علی اکبر جان کے حوصلے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں انہوں نے اپنی جرات اور ثابت قدمی سے چترالی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ بہادری خون میں ہوتی ہے اور فرض نبھانے کا جذبہ دل میں وہ اپنے عمل سے ہمارے لئے مثال بن کر سامنے آئے ہیں


