زمانۂ جاہلیت صرف تاریخ کا ایک باب نہیں بلکہ طرزِ فکر کا وہ نقشہ بھی ہے جو آج کے جدید دور میں کئی نئے ناموں اور نئے نعروں کے ساتھ دوبارہ زندہ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ دونوں میں فرق صرف ماحول، زبان اور تکنیکی ترقی کا ہے۔ سوچ کی گمراہی، رویّوں کی سرکشی اور سچائی سے بھاگنے کی فطرت آج بھی ویسی ہی ہے۔جاہلیت میں جب حق کی بات کی جاتی، تو قریش اسے اپنی آزادی پر حملہ سمجھتے اور رسولِ کریم ﷺ پر اعتراضات کی بارش کر دیتے۔ آج کئی روشن خیال لوگ دین کے اصولوں کو قدامت پسندی کا طعنہ دے کر خود کو آزاد خیال سمجھتے ہیں۔ حقیقت سے بھاگنا آج بھی فیشن ہے، بس دلیلوں کا لبادہ اوڑھ کر پیش کیا جاتا ہے۔جاہلیت میں بت وہ بناتے تھے جو ان کی خواہش کے مطابق ہوں۔ جو چاہا خدا بنا لیا، جو چاہا توڑ دیا۔آج کا متمدن انسان پتھر کے بت تو نہیں بناتا مگر خواہشات، آزادی، نام نہاد حقوق اور انا کو اپنا معبود بنا لیتا ہے۔ ہر وہ حکم جو اس کی طبیعت کے خلاف ہو، اسے ظلم یا پابندی کہہ کر رد کر دیتا ہے۔جاہلیت میں عریانی، فحاشی، بے پردگی اور اخلاقی بگاڑ عام تھا۔ عزت اور غیرت کا تصور کمزور تھا۔ آج اسے پرسنل چوائس اور آزادی کا نام دے دیا گیا ہے۔ جو دین پردے اور پاکیزگی کی بات کرے وہ پسماندہ، اور جو فحاشی کو عام کرے وہ روشن خیال کہلاتا ہے۔ نام بدل گئے، کردار نہیں۔جاہلیت میں کفار دین کو طعنہ دیتے، مذاق اڑاتے، اور اہلِ ایمان کی استقامت کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے۔آج سوشل میڈیا میں مذاق، طنز، میمز اور توہین کے ذریعے دین کی حساس اقدار کو نشانہ بناتے ہیں۔ جاہلیت کی زبان بدل گئی، نیت نہیں۔علم سے دوری اور اپنی عقل پر غرور جاہلیت میں اور کم علمی نے ان کو سچ دیکھنے سے روکے رکھا۔ آج کئی لوگ چند مغربی جملے پڑھ کر خود کو فلسفی سمجھ بیٹھتے ہیں۔ نہ دین کا علم، نہ تاریخ کا مطالعہ، صرف بیکار اور من گھڑٹ دلیل ان کے پاس ہیں۔جاہلیت کے لوگ حق کے سامنے ٹکے نہیں رہ سکے۔ آج کے روشن خیال مگر دین سے آزاد” لوگ بھی بالآخر اس حقیقت کا سامنا کرتے ہیں کہ سچائی وقت سے نہیں بدلتی، انسان کی خواہش سے نہیں جھکتی، اور نہ زمانۂ جدید اسے بیکار ثابت کر سکتا ہے۔زمانۂ جاہلیت اور آج کے دین بیزار لوگوں میں ایک جیسی مماثلت پائی جاتی ہے۔* حق سے دشمنی* خواہشات کی غلامی* بے حیائی کو آزادی سمجھنا* دین کا تمسخر* علم کے بغیر اعتماد فرق صرف اتنا ہے کہ اُس وقت لوگ اندھیرے میں تھے، اور آج لوگ روشنی کا دعویٰ کرکے بھی اندھیرے میں بھٹک رہے ہیں۔نورالہادی مسرور

