Skip to content

جمعیت علمائے اسلام لوئر چترال کا کابینہ تحلیل ،دو مہینہ کہ اندر دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم

چترال لوئر(امیر الدین جے یو ائی )جماعت یا سیاسی پارٹی کے اندر وقتاً فوقتاً تبدیلیاں آنا ایک فطری اور آئینی عمل ہے، جو زیادہ تر دستور اور تنظیمی ضوابط کے تحت ہی رونما ہوتی ہیں۔ ہر منظم جماعت کا ایک واضح دستور ہوتا ہے جو مدتِ عہدوں، ذمہ داریوں کی تقسیم، احتساب اور اصلاحات کا تعین کرتا ہے، تاکہ جماعت جمود کا شکار نہ ہو بلکہ وقت کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھتی رہے۔ایسے مواقع پر یہ سمجھنا بے حد ضروری ہے کہ یہاں کسی فرد کی جیت یا کسی کی ہار نہیں ہوتی۔ یہ فیصلے ذاتی کامیابی یا ناکامی کا پیمانہ نہیں بلکہ جماعت کے اجتماعی مفاد، نظم و ضبط اور مستقبل کی حکمتِ عملی کا حصہ ہوتے ہیں۔ آئینی تبدیلیوں کو ذاتی زاویے سے دیکھنا اور پھر انہیں سوشل میڈیا کی زینت بنانا نہ صرف غیر دانشمندانہ ہے بلکہ ایک غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل بھی ہے۔دانش کا تقاضا یہ ہے کہ اندرونی معاملات کو اندرونی فورمز پر ہی سلجھایا جائے، اختلاف کو انتشار میں بدلنے کے بجائے دستور کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے اور ذاتی جذبات پر جماعتی مفاد کو ترجیح دی جائے۔ مضبوط جماعتیں وہی ہوتی ہیں جو آئینی راستے پر چلتے ہوئے اتحاد، برداشت اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں، کیونکہ اصل کامیابی فرد کی نہیں بلکہ جماعت کی مضبوطی اور بقا میں ہوتی ہے۔دوسری طرف قاضی سیف الرحمن نے اپنے سوشل میڈیا سائیڈ پر لکھا ہےصوبائی جماعت کے امیر محترم مولانا عطاالرحمن صاحب کے دورۂ چترال کے بعد ضلع جماعت کی معطلی ایک انتہائی سنگین اور تشویشناک معاملہ بن چکی ہے یہ سوال اب ہر کارکن کی زبان پر ہے کہ آخر ضلع جماعت کو معطل کیوں کیا گیا حقیقت یہ ہے کہ جماعتی دستور کو نظرانداز کیا گیا اور کچھ نااہل لوگوں کو کابینہ میں شامل کیا گیا باصلاحیت مخلص اور نظریاتی افراد کو نظرانداز کر کے جب نااہل اور غیر مؤثر افراد کو ذمہ داریاں دی جائیں تو پھر ایسے نتائج کا سامنے آنا کوئی حیرت کی بات نہیں جماعتیں نعروں سے نہیں بلکہ فہم مشاورت اور اصولوں کی پاسداری سے چلتی ہیں جماعت کو بچانے کے لیے فیصلے جذبات میں نہیں بلکہ گہری سوچ اور جماعتی مفاد کو سامنے رکھ کر کرنے ہوتے ہیں اب جبکہ ضلع جماعت عملاً ختم کر دی گئی ہے تو قرین قیاس ہے کہ آنے والے دنوں میں نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے گا امید ہے کہ اس بار قیادت اہل باصلاحیت اور کارکنوں کے اعتماد پر پورا اترنے والے افراد کے سپرد کی جائے گی تاکہ جماعت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے