اپر چترال (ٹی ٹی آر ایف آفیشیل پریس ریلیز)تورکھو تریچ روڈ فورم نے جمعرات کو ایس ڈی پی او مولائی شاہ کی جانب سے اپر چترال جیسے علاقے میں فرقہ ورانہ کشیدگی پیدا کرنے کی مذموم کوشش پر انہیں ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ٹی ٹی آر ایف کی جانب سے ان کے آفیشیل فیس بک سائیڈ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فورم کے لیڈر اور سماجی کارکن عمیر خلیل کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور ان کے تمام بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کے پیچھے کرداروں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ٹی ٹی آر ایف کا کہنا ہے کہ اپر چترال پولیس کے ایس ڈی پی او مولائی شاہ نے عمیر خلیل کے خلاف اس اقدام کا توجیہ فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے کوشش کا کو قرار دے کر ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی سفارش کی۔یہ الزام اتنا بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے کہ اس پر صرف ہنسا جا سکتا ہے۔اپر چترال جیسے علاقے کے ایک اہم پولیس افسر کی جانب سے اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ فعل اس کو اس علاقے میں ہی نہیں بلکہ پولیس نوکری کے لیے بھی اَن فِٹ ثابت کر رہا ہے۔اب اپر چترال پولیس اور ایس ڈی پی او مولائی شاہ کو اس مضحکہ خیز اور بے بنیاد الزام کے ثبوت دینے ہوں گے۔ ہمیں پتہ ہے کہ یہ ایک بے بنیاد اور مضحکہ خیز الزام ہے جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ مذکورہ پولیس افسر اور ان کے سرپرستوں کی جانب سے یہ الزام اور اس کے نتیجے میں انسدادِ دہشت گردی قانون کا اتنا غلط اور بہیمانہ استعمال اس پُرامن لیکن حساس علاقے میں فرقہ ورانہ کشیدگی اور منافرت پھیلانے کی کوشش ہے، جس کی ہم نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے کرداروں، خصوصاً ایس ڈی پی او مولائی شاہ کو قرار واقعی سزا دینے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ایس ڈی پی او مولائی شاہ کے اس غیر ذمہ دارانہ بلکہ مجرمانہ اقدام کے نتیجے میں اپر چترال، خصوصاً تورکھو تریچ یوسی میں حالات خراب ہوئے تو اس کی تمام تر ذمہ داری ایس ڈی پی او مولائی شاہ اور اس کے سرپرستوں پر ہوگی۔مولائی شاہ جیسے افسر پولیس کی وہ کالی بھیڑیں ہیں جن کو استعمال کر کے تورکھو تریچ یوسی کے بزرگوں، بڑوں اور اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، سیون اے ٹی اے لگایا گیا، اور لوگوں کو کرپشن اور بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر دہشت گرد قرار دیا گیا۔ایس ڈی پی او مولائی شاہ نے ڈیڑھ سال پہلے تورکھو تریچ یوسی کے پُرامن احتجاجی ریلی پر قاقلشت کے مقام پر تشدد کیا تھا، اس کے بعد سے وہ مسلسل تورکھو تریچ یوسی کے عوام کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ٹی ٹی آر ایف نے ان کے اس مذموم اور گھناؤنے کردار کے بارے میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو بھی کئی بار آگاہ کیا کہ یہ فرد انتظامیہ اور عوام کے درمیان بگاڑ پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے اور لوگوں کو انتظامیہ کے خلاف اشتعال دلا رہا ہے۔انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام کو بار بار آگاہ کرنے کے باوجود ان صاحب کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ ان کی سیاسی سرپرستی کی گئی، جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ اب انہوں نے اپر چترال جیسے حساس علاقے میں مذہبی منافرت پھیلانے کی مذموم کوشش کی ہے۔ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ٹی ٹی آر ایف تمام تر مذہبی، علاقائی، فرقہ ورانہ، نسلی اور قومی تعصبات سے بالاتر تحریک ہے اور اس میں اور اس کی قیادت میں اپر چترال میں بسنے والی سنی اور اسماعیلی کمیونٹیز کے افراد شامل ہیں۔گزشتہ چار سال سے ٹی ٹی آر ایف کا کردار اس بات کا گواہ ہے کہ مذہبی منافرت کے بجائے اس نے لوگوں کو بلا تفریق مذہب و مسلک اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے متحد کیا ہے۔ہم اپر چترال کی انتظامیہ اور پولیس حکام کو متنبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ افسر کو فوری ہٹایا جائے، معطل کر کے ان کے خلاف امن و امان اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے خلاف کام کرنے پر قرار واقعی سزا دی جائے۔ٹی ٹی آر ایف
